Arshi khan

Add To collaction

ہماری کہانی part.14

part 14

نہیں۔ آپ کوایسا کیوں لگا؟

تمھاری شکل پر لکھا ہے کہ تمہیں کچھ کہنا ہے۔

نہیں مجھے کچھ نہیں کہنا۔‘‘ میں اپنے کمرے میں آگیا اور اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔’’ یہ میں نے کیا کیا۔‘‘ سامنے مرر میں میرا عکس مجھ پر قہقے لگا رہا تھا۔ ’’ میں نفسیاتی ڈاکٹر کے پاس جانا چاہتا ہوں۔ ضرور میرے دما غ کے ساتھ کچھ مسلہ ہے۔‘‘

’’تمہارے دماغ نہیں دل کے ساتھ مسلہ ہے۔‘‘

میں نے اپنے کان بند کیے اور انٹرویو کے لیے اپنی فائل تیار کرنے لگا جو تیار ہی تھی لیکن اسے پھر سے تیار کرنے میں کیا مسلہ تھا۔کہیں کوئی مسلہ نہیں تھا تو پھر مسلہ تھا کہاں۔؟

میرا انٹرویو ہو گیا۔ مجھے جاب مل گئی۔پاپا اب روز میری شکل کی طرف دیکھتے ہیں۔

آپ ایسے مجھے کیوں دیکھتے ہیں؟

کیا تمہیں مجھ سے کچھ کہنا ہے؟؟

آپ بہت اچھے ہیں ۔۔۔ مجھے یہی کہنا ہے۔۔۔‘‘ اتنا کہہ کر میں کھسک گیا اور کیوں کھسک گیا یہ بھی معلوم نہیں کر سکا۔اب جب جب میں پاپا کو اور پاپا مجھے دیکھتے ہیں مجھے یہی لگتا ہے کہ ابھی وہ مجھ سے کہیں گے ’’ تمہیں کچھ کہنا ہے ؟ ہے نا؟ کہہ دو۔‘‘

لیکن تم ڈر کس بات سے رہے ہو؟ میرے اندر سے آواز آئی۔

کیا میں کسی بات سے ڈر رہا ہوں؟ میں نے خود سے پوچھا۔

تمہارے انکل عروہ کی شادی کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ پاپا کمرے میں آئے اور فورا سے کہہ دیا۔

اوہ !تو یہ وہ بات تھی جس سے میں ڈر رہا تھا۔ عروہ کی شادی سے۔ یعنی مجھ سے اس کی شادی نہ ہونے سے پلس کسی اور سے ہو جانے سے۔۔۔‘‘ ان دونوں باتوں سے میں ڈر رہا تھا۔نہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ کبھی نہیں۔ وہ تو مجھے ’’ نٹ ‘‘ لگتی ہے۔

تم اپنا فیصلہ بتاو ۔۔۔ تم اس سے شادی کرنا چاہتے ہو یا نہیں تاکہ وہ کہیں اور کر سکیں۔۔۔

انکل نے عروہ سے پوچھ لیا؟ پتا نہیں کیسے میری زبان سے یہ نکل گیا۔افف میری زبان۔۔۔کیسے سلپ ہو جاتی ہے نا۔

تم عروہ کو چھوڑو تم اپنی بات کرو۔۔۔

میری بات۔۔۔

ہاں تمہاری بات۔۔۔ کیا تم دو بار سننے لگے ہو۔۔۔ بہرے ہو گئے ہو تم کیا۔۔۔

پاپا پتا نہیں کیا کیا کہہ رہے ہیں۔مجھے تو کچھ سنائی نہیں دے رہا۔

سن رہے ہو مجھے؟ پاپا نے میری آنکھوں کے سامنے اپنا ہاتھ لہرایا۔

میری بات یہ ہے کہ جو عروہ کا فیصلہ ہو گا وہ مجھے منظور ہو گا۔‘‘مجھے اپنی زبان کو کاٹ ڈالنا چاہیے۔ایسی سلپنگ ٹنگ کو رکھ کر کیا کرنا ہے۔

اچھا! پاپا نے گھور کر مجھے دیکھا اور پھر وہ مسکرانے لگے۔

یہ پاپا آخر کیوں مسکرا رہے ہیں۔ ارے میں بھی مسکرا رہاہوں لیکن کیوں؟اوہ میرے خدایا یہ میں نے کیا کر دیا ۔

* * *

اپنے ڈریسزکا غم کیسے میں نے کم کیا یہ میں ہی جانتی ہوں۔میرا خیال تھا اب وہ بڑا ہو گیا ہو گا۔ لیکن کشف کے نکاح میں جو اس نے کیا اس نے اس کی ساری تمیز بدتمیز ی میں بدل دی۔ یہاں تک بھی سب ٹھیک تھا اچھا ہی ہوا کہ اس نے منگنی توڑ دی۔اس میں منگیتر بنے رہنے کی صلاحیت ہی نہیں تھی۔ تھا کیا اس میں؟ میں بہت مطمئن ہوں۔ ممی میرے روم میں آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا۔

تمہیں عمارپسند نہیں ہے؟

نہیں! میں نے فورا کہا

ٹھیک ہے۔۔۔ تم یونیورسٹی جاو۔۔۔ اپنی سٹڈی مکمل کرو ۔ پھر ہمیں سوچ کر بتا دینا۔

لیکن میں بتا چکی ہوں۔

ابھی نہیں۔۔۔ ابھی تم چھوٹی ہو۔۔۔

   5
2 Comments

Seema Priyadarshini sahay

02-Oct-2021 10:35 PM

Nice

Reply

prashant pandey

15-Sep-2021 03:11 AM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply